۴ آذر ۱۴۰۳ |۲۲ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 24, 2024
ترتیل خوانی قرآن در حرم حضرت معصومه(س)

حوزہ / سویڈن کے شہر لنکوپینگ میں دائیں بازو کے ایک شدت پسند فرقہ کے رہنما کی جانب سے قرآن پاک کی توہین کے بعد تہران میں سویڈش چارج ڈی افیئرز کو وزارت خارجہ میں طلب کیا گیا اور ایران کی جانب سے اس افسوسناک واقعہ پر شدید احتجاج کیا گیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،تہران/یورپین ممالک میں حالیہ برسوں میں اسلام دشمنی اور مسلمانوں کے خلاف تشدد کے رجحان میں اضافہ ہو رہا ہے اور انتہا پسند دائیں بازو کی تحریکوں، جماعتوں اور افراد کے بڑھتے ہوئے رجحانات اور کرداروں نے اس میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ اس سلسلے میں سویڈن کے مشرقی ساحل پر واقع شہر لنکوپینگ میں ایک نسل پرست اور انتہا پسند ڈینش عنصر نے ڈنمارک کی پولیس کے تعاون سے قرآن پاک کو نذر آتش کر کے دنیا بھر کے مسلمانوں اور مذاہب کے پیروکاروں کے جذبات کو مجروح کیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق سویڈن میں ہونے والے حالیہ افسوسناک واقعہ کے بعد، جس میں ڈنمارک کی دائیں بازو اور اسلام مخالف جماعت کے رہنما "راسموس پالودان" کی طرف سے قرآن پاک کو نذر آتش کرنے کے واقعہ پر تہران میں سویڈش چارج ڈی افیئرز ملک کے سفیر کو 17 اپریل 2022ء کو ایرانی وزارت خارجہ کے مغربی یورپی دفتر کے سربراہ نے طلب کیا اور اسلامی جمہوریہ ایران کی طرف سے آزادی اظہار کے بہانے سویڈش پولیس کے تعاون سے ہوئے مذکورہ شخص کے توہین آمیز فعل کے خلاف شدید احتجاج کیا گیا۔

رمضان المبارک کے مقدس مہینے کے دوران اس توہین آمیز فعل کی مذمت کرتے ہوئے وزارت خارجہ کے تھرڈ ویسٹرن یورپ آفس کے سربراہ نے اس سلسلے میں ہوئے ان مذموم واقعات کی روک تھام کو سویڈش حکومت کی ذمہ داری قرار دیتے ہوئے ان عناصر کے خلاف سویڈش حکومت سے فوری اور فیصلہ کن کارروائی کا مطالبہ کیا۔

انہوں نے دنیا کے دو ارب سے زائد مسلمانوں کے مقدسات کی توہین اور ان کے جذبات کو مجروح کرنے کو آزادی اظہار کی بدترین ممکنہ زیادتی قرار دیا اور کہا: یہ افسوسناک واقعہ جو سویڈش پولیس کی آنکھوں کے سامنے پیش آیا، مسلمانوں میں سویڈن کی تصویر کو مخدوش کرنے کا سبب بنا ہے۔

قابلِ ذکر ہے کہ تہران میں سویڈن کے سفیر نے اپنے ملک میں پیش آنے والے واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ایرانی وزارتِ خارجہ کے حکام کو یقین دہانی کرائی کہ وہ اس معاملے کو فوری طور پر اپنے ملک کے حکام کو منتقل کریں گے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .